فیصلہ کرنے کی صلاحیت
ضروری نہیں کہ ہر انسان كے اندر یہ خصوصیت پائی جاتی ہو۔ بہترین انسان وہ نہیں جس كے اندر قدرتی طور پر یہ صلاحیت پائی جاتی ہو اور وہ قدرت کی اس نعمت کو احسن طریقے سے استعمال کرتے ہوئے اپنے لیے نئی راہیں ہموار کرتا جائے .بلکہ انسانیت کی معراج اس چیز میں ہے کہ جو صفت آپ كے اندر دوسری صفات کی نسبت کم پائی جاتی ہے آپ اسکو کو ڈیولپ کر لیں . گزرتے وقت كے ساتھ آپ اپنی زندگی میں پیش آنے والے مختلف واقعات سے سیکھتے ہوئے اپنی گرومنگ کرتے جائیں اور خود كے اندر چھپی ہوئی صفات کو عملاً ظاہر کرنے کی کوشش کرتے رہیں.
اسکی بڑی مثال گھر کی ہے . اگر گھر میں کوئی بچہ ہے وہ اپنے والدین کو دیکھتا ہے كے وہ ہر مشکل گھڑی کا بھی باسانی سامنا کر لیتے ہیں اور گھبراتے نہیں ہیں. حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے فیصلہ لیتے ہیں . اور اس فیصلے كے غلط ثابت ہونے کے صورت میں اس سے سبق سیکھتے ہیں۔ ایسے ماحول میں پلنے والے بچے اپنی اس صلاحیت کو شروع سے ہی پالش کر لیتے ہیں . مگر جو بچے ایسے ماحول میں پرورش پاتے ہیں جہاں والدین خود اس صفت کی پرورش سے محروم ہیں اور ذرا ذرا بات پر ٹینشن لے کر غلط فیصلے کر بیٹھتے ہیں جس کے اثرات گھر پر منفی صورت میں نظر آتے ہیں وہ بچے بڑے ہو کر جب خود اس پوزیشن پر آتے ہیں تو ظاہر ہے انکی قوتِ اردی اتنی مضبوط نہیں ہوتی. اور وہ بھی عام موقع سے لیکر اہم موقع تک فیصلے نھی کر پاتے۔ لیکن اگر وہ اپنے گھر كے تجربے سے سیکھ کر اپنے اندر چھپی اس صلاحیت کو پالش کرنا چاہیں تو وہ بھی زندگی میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
انسان کے فیصلہ کرنے کی صلاحیت جن عوامل پر منحصر ہوتی ہے اُن میں سے چار درج ذیل ہیں۔
1) ٹائم Time
کسی بھی موقع پر فیصلہ لینے میں ٹائم کا کردار اہم ہوتا ہے . اگر آپ کسی کام کو کرنا چاھتے ہیں مثال كے طور پر آپ باہر کسی ملک میں پڑھتے ہیں اور چھٹیوں میں گھر جانا چاھتے ہیں لیکن فلحال آپکے پاس پیسے نہیں تو اب آپ اس کشمکش کا شکار ہیں كے ابھی چٹھیاں شروع ہونے میں تین مہینے ہیں تو کیا مجھے کسی سے اُدھار لے کر گھر ہو انا چاہئے یا ابھی نہیں، خود پیسے جمع کر كے اگلی چھٹیوں میں جایا جائے . اب آپ كے پس تین مہینے ہیں اس چیز کو سوچنے میں تو آپ فیصلہ کرنے کی اچھی صلاحیت كے باوجود تھوڑے کشمکش کا شکار ہوں گے۔ لیکن اگر یہ تین مہینے کی بجائے آپکے پاس سوچنے کو صرف تین دین ہوتے تو شاید فیصلہ آسان ہو جاتا۔
2) جذبات Emotions
دوسری اہم بات جذبات کی ہے . کوئی بھی فیصلہ کرنے میں انسان كے جذبات بڑی اہمیت رکھتے ہیں. اسی اوپر دی گئی مثال میں اگر ہم دیکھیں تو آپ سوچیں گے كے اُدھار لے کر گھر جانا اہم ہے یا خود داری دکھاتے ہوئے خود پیسے جمع کر کے اگلی چھٹیوں میں چلا جایا جائے . اب ادھر آپ كے جذبات آپکی ڈرائیونگ فورس بن گئے ہیں. آپ جانتے ہیں آپ ادھار اُتار سکتے ہیں کچھ مہینوں میں اور گھر جا سکتے ہیں مگر ایک بےچینی کی سي صورتحال ہے. جذبات کہہ رہے ہیں گھر والوں سے ملنا اہم ہے. اچھا ٹائم گزر جائے گا۔ مزاج میں جو بدلاؤ آ رہے ہیں وہ ختم ہو جائیں گے۔ فریش ہو جائے گا ذہن۔ مگر خود داری کہہ رہی ہے نہیں کسی سے اُدھار نہیں لینا . ایسے موقع پر چاھے آپ اچھی قوتِ اِرادی رکھتے ہیں لیکن آپ وقت اور جذبات کے ہاتھوں کھیل رہے ہوتے ہیں . آخری وقت تک فیصلہ نہیں کر پاتے۔ جذبات کا ٹکراؤ جب بھی عقل کے ساتھ ہوتا ہے فیصلہ لینا مُشکِل ہوتا جاتا ہے۔ کیوں کے خوشی غمی کے، محبت نفرت کے جذبات دل میں پرورش پاتے ھیں۔اور عقل کا تعلق دماغ سے ہوتا ہے۔ تو اس وقت آپکی باڈی کے یہ تو اسٹیک ہولڈرز آمنے سامنے آ کر آپکی فیصلہ لینے کی صفت کو دبا دیتے ہیں۔
3) مشورہ Advice
تیسرا فیکٹر جو انسان كے فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں اہمیت رکھتا ہے وہ مشورہ ہے . ہر انسان كے آس پاس ایک مخصوص دوستو کا سرکل ہوتا ہے . کچھ خاص فیملی ممبرز ہوتے ہیں جن کی رائے کو انسان اہم سمجھتا ہے . اچھے فیصلے كے پیچھے اچھے مشورے کا بھی بڑا کردار ہوتا ہے . اگر آپ انجینیئر ہیں اور پی ایچ ڈی ٹاپک کو چوز کرنے كے حوالے سے کسی پوائنٹ پر آ رکے ہیں اب اگر آپ فیصلہ کرنا چاہیں كے کس فیلڈ میں آپکو ریسرچ کرنی ہے اور مشورے کے لیے آپکے سوشل سرکل میں اسے لوگ نا ہوں جو ایسی صورتحال سے گزر کر کندن بن چکے ہیں تو ظاہر ہے آپکے ایکشن میں بھی پختگی نظر نہیں آئے گی . یہ اس صورت میں ہے اگر آپ كے فیصلے میں مشورے کا کردار خود کی سوچ سے زیادہ ہے . اس لیے بیلنس رکھنا بڑا ضروری ہے . کسی ایسے بندے سے مشورہ لیں جو اس فیلڈ کو سمجھتا ہو اور پھرے ضروری نہیں كے آپ نے مشورہ کو قبول بھی کرنا ہے . مشورہ كے بَعْد غورو فکر کریں . پھر رائے قائم
Comments
Post a Comment