اُمید ‏کے ‏دیے ‏

زندگی میں آپکو اپنی نیچر پر قیام رہنا ہے . اچھی نیچر کا انسان ویسے ہی اس دنیا كے لیے باعث رحمت ہوتا ہے . مگر کبھی کبھی اچھی طبیعت كے اچھی عادات كے باوُجُود آپکا وجود دوسروں كے لیے تکلیف کا باعث بن جاتا ہے.
 ایسا کیوں ہوتا ہے؟ شاید اس لیے کہ آپکا عمل اچھا ہوتا ہے مگر اس عمل كے بَعْد آپکی امید اور توقعات کا بوجھ آپکے اس عمل کو آپکے لیے زہر بنا دیتا ہے۔

 اسکی ایک عملی شکل ہاسٹل لائف ہے۔ یونیورسٹی لائف میں اگر آپ دوستوں كے ساتھ شیئرنگ میں رہتے ہیں اور فطرتاً آپکے اندر یہ خصوصیت ہے كے آپ ہر چیز شیئر کر کے كھانا پسند کرتے ہیں . اکیلے کھانے میں آپکو وہ مزا نہیں آتا۔ اور آپ ہر کھانے کے وقت اپنے ساتھیوں کو شامل کرنا پسند کرتے ہیں . یہاں تک دیکھا جائے تو سب صحیح ہے۔  آپکی یہ عادت انبیاء والی ہے . یہ آپکو روحانی عروج بھی دے گی اور دنیاوی عزتیں بھی. پر جب آپ دوسرے دوستوں سے بھی یہ امید کرنے لگتے ہیں کے وہ بھی آپکے ساتھ شیئر کر کے کھایا کریں گے تو اب گڑ بڑ شروع ہو گئی . نا چاہتے ہوئے آپ نے اپنے درمیان ایک دیوار پیدا کرنا شروع کر دی ہے. آپکی اس سوچ سے نیگیٹو انرجی نکلے گی وہ آپکے تعلقات کو تھامنے والی اس قوت کو نليفائے کر دے گی۔

اس لیے خود کو نا تو کمپیئر کریں اور نا اپنی اچھی نیچر كے بدلے دوسروں سے اچھائی کی توقع کریں . کیوں کے آپ جب اپنی نیچر کے مطابق برتاؤ کرتے ہیں تو یہ قدرتی عمل ہے جو آپکی فظرت میں قدرت کی طرف سے شامل کردیا گیا ہے۔ اب آپ اگر اس كے بدلے مخلوق خدا سے یہ امید کرنے لگ جائیں كے وہ بھی بدلے میں ویسا ہی رویہ رکھیں گے جیسا آپکا ہے تو آپ خود کو مایوسی کی طرف دھکیل دیں گے.

 ایسی بہت سی مثالیں ہماری عملی زندگی میں موجود ہیں . آپ گھر کی مثال اٹھا لیں جہاں فیمیلیز شیئرڈ سسٹم میں رہتی ہیں۔ ایک چھت کے نیچے تین بھائی اور ماں باپ زندگی بسر کر رہے ہیں وہاں اکثر یا تو ایک بھائی كے زیر اثر انتظام چل رہا ہوتا ہے اور باقی سب تعاون کرتے ہیں۔ یا ماں کے ہاتھ میں خرچا ہوتا ہے . اکثر دیکھا گیا ہے كے ایسے تعلق میں اگر ایک بھائی یہ سوچے كے میں جب بھی باہر سے آتا ہوں تو ساتھ میں فروٹ یا کوئی اور کھانے کی چییز لے آتا ہوں جب كے میرے باقی دونوں بھائی اپنے پیسے بچا كے رکھتے ہیں تو ایسی سوچ آتے ہی آپکی نیگیٹو انرجی آپکے رشتوں کی اس دیوار کو گرا دے گی۔ وہ دیوار جو آپ لوگوں کو محبت کے رشتوں میں قلعہ بند کیے ہوئے تھی . آپ نے اپنی عادت كے تحت ایک عمل کیا اور اسکے بدلی میں باقی بھائیوں سے بھی ویسے ہی عمل کی امید رکھ لی.

 اس لیے فطرت نے جس خوبی سے آپکو نواز دیا ہے اس سے دوسروں کو فائدہ ضرور پہنچائیں مگر اسکے كے بدلے میں ویسے ہی رویہ کی اُمید مت کریں۔ کیوں كے اللہ نے ہر انسان کو مختلف خصلت كے ساتھ پیدا کیا ہے . اس میں بھی بڑی حکمت ہے . دو مختلف خصلت كے انسان جب اکٹھے رہتے ہیں تو ان کے درمیان مقابلہ نہیں رہتا . اور رشتے نبھانے میں مقابلہ نہ کرنا بہت فائدہ مند ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

فضائے بدر

ہائے ‏ہائے ‏عربی

یقین ‏کامل