خوشی کا راز








خوش رھنے اور خوشیاں بانٹنے کا تعلق کسی مذہب سے نھیں ھے۔ آپ خدا کو مانتے ھیں یا نھی، آپ کائنات کی تخلیق کو خدائ عمل سمجھتے ھیں یا بگ بینگ تھیوری کہ قائل ھیں خوش رھنے کے تو آپ ھر صورت حقدار ھیں۔ اس لئے انسانیت کا احترام کیجیے۔ اگر آپ کو سکون مذھب کی پیروی میں ملتا ھے تو ضرور لیجیے پر جسے خدا کا انکار کر کے سکون ملا ھوا ھے اسے خوش رھنے دیں۔ایک دوسرے کو اپنا اپنا پیغام ضرور سنایے باقی جنت دوزخ کہ فیصلہ مرنے کہ بعد ھوتے رھیں گے۔ ایک دوسرے کی زندگی مشکل بنا کر مرنے کے بعد ملنے والے عذاب کو دنیا میں کیوں طلب کرتے ھو۔
مسلمان، عیسائ یا یہودی ھو تو اس بات پر یقین رکھو کہ سب پغمبر امن کا درس دےکر گئے ھیں کبھی جبرأأ کسی پر دین نھی تھوپا بلکہ اخلاق کہ ساتھ پرچار کیا اپنے موقف کا۔
اگر ایتھیست ھو تو اس بات کو یقینی بناو کہ کسی مذھب کہ رسول کو برا کہے بغیر اپنا پیغام لوگوں تک پہنچاو گے۔ایسے کمنٹ، فلمیں،خاکہ، نھی بناو گے کہ لوگوں کہ دل دکھیں اور دنیا کا امن خراب ھو۔
افسوسناک بات ھے کہ پاکستان میں زیادہ تر مذھبی لوگ یہ بدگمانی رکھتے ھیں کہ جیسے کفار کہ ملک میں ھر انسان بس مسلمان اور پاکستان کہ خلاف سازش میں لگا ھوا ھے۔ آپ کسی مدرسے کہ مولانا اور انکے شاگردوں کہ سامنے امریکہ یا یورپ کہ ملک اور انکی ترقی کی بات کر دیں تو اپ کو یہی بتایا جاے گا کہ وہ تو اسلام کہ دشمن ھیں۔ جبکہ حقیقت یہ ھے کہ باھر کہ زیادہ تر لوگوں کو یہ بھی نھی پتہ ھوتا کہ پاکستان دنیا کہ کس خطہ میں واقع ھے۔ قاںل شرم بات دیکھیے ابھی پاکستان کہ منتخب وزیراعظم کو یہودی ایجنٹ کا خطاب دینے والے بھی وہی دین کہ تھیکیدار ھیں جو ھر چیز کافروں کی استعمال کرتے ھیں اور گالیاں بھی انھی کو دیتے ھیں۔
خیر یہ سییاسی پوست نھی پر اتنا ضرور کہوں گا پاکستان میں دین کو بدنام کرنے والے،امن کو خراب کرنے والے، انسانوں کو انسانوں کا دشمن بنانے والوں کی فہرست میں چند وہ علما بھی ھیں جو جنت دوزخ کہ سرٹیفکیٹ بانٹنے میں ذرا دیر نھی لگاتے۔
دوسری طرف دنیا میں امن کہ دشمن وہ لوگ ھیں جو اسلحہ بیچنے کہ لیے جنگیں کرواتے ھیں۔ دوایاں بیچنے کہ لیے خود بیماریاں بنایں جاتی ھیں پھر انکے علاج کی دوایاں بیچ کر پیسہ کمایا جاتا ھے۔ایسے لوگوں کا مذھب سے کوی تعلق نھی ھوتا۔یہ چاھے خود کو مسلمان کہیں یا نصرانی یہ اصل میں انسانیت کہ دشمن ھیں جو ھر اس انارکی کو سپورٹ کرتے ھیں جو دنیا میں افراتفری، باھمی نفرت پیدا کیے رکھے تا کی انکے کاروبار فروغ پاتے رھیں۔ انسانیت اس پوائنٹ پر آ کھڑی ہوی ھے کہ پیسہ ھی سوچ کا بنیادی محور بن گیا ھے۔
ایسے لالچ کہ دور میں اگر کوئ خیر خواہ انسان اپ کہ ساتھ اچھای کرتا ھے تو قدر کیجیے۔ اسے مذھب کہ پیمانے پر مت تولیے۔ اگر اپ نان مسلم ملک میں طالبعلم ھیں تو کسی نان مسلم سے مذھب کی بنیاد پر دلی عداوت نہ رکھیے۔ ھاں اپنی حدود میں ضرور رھیے۔ انکے کلچر کی جو چیزیں اپ کہ مذھب سے ٹکرایں انکو مت اپنایں مگر انکے ساتھ بھی اعلی اخلاق سے پیش انا اپ پر فرض ھے۔





    Comments

    Popular posts from this blog

    فضائے بدر

    ہائے ‏ہائے ‏عربی

    یقین ‏کامل