ہوا کی طاقت قابو کرنے والا ولیم
چھوٹے سے افریقی ملک ملاوی کے ایک گاؤں میں، ایک لڑکا ولیم کامکوامبا ننگے پاؤں خشک اور پھٹی ہوئی زمین پر چل رہا تھا۔ آسمان خالی تھا، زمین بنجر۔ بارشیں رک چکی تھیں، کھیت سوکھ چکے تھے۔ کھانے کی قلت نے ہر طرف مایوسی پھیلا دی تھی۔ ولیم کے خاندان سمیت بہت سے لوگ بھوک کا شکار تھے۔
جیسے جیسے خوراک کم ہوتی گئی، ولیم کے والدین کو ایک سخت فیصلہ کرنا پڑا۔ وہ اب اس کی اسکول کی فیس برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ وہ تعلیم، جسے وہ سب سے زیادہ عزیز رکھتا تھا، چھین لی گئی۔ لیکن ولیم نے ہار ماننے سے انکار کر دیا۔
ہر روز وہ اپنے گاؤں کی ایک چھوٹی سی لائبریری میں جاتا، کتابوں کے صفحات پلٹتا، علم کی تلاش میں۔ ایک دن، اس کے ہاتھ ایک کتاب لگی جس کا نام تھا *یوزنگ انرجی*۔ اس میں ونڈ ٹربائنز یعنی ہوائی چکیاں بنانے کے طریقے دکھائے گئے تھے—وہ مشینیں جو ہوا کی طاقت سے بجلی پیدا کرتی ہیں۔ ولیم نے غور سے ان تصویروں کو دیکھا۔ بجلی ان کے گاؤں میں ایک خواب تھی، لیکن اگر وہ ہوا کی طاقت کو قابو کر سکے، تو شاید وہ اپنے گھر کے لیے روشنی پیدا کر سکتا ہے؟ شاید وہ اپنے خاندان کی مدد کر سکتا ہے؟
جب اس نے لوگوں کو اپنی سوچ کے بارے میں بتایا تو سب ہنس پڑے۔ "کیا؟ ایک ہوا سے چلنے والی مشیین ناممکن!" لوگوں نے مذاق اڑایا۔ مگر ولیم ہار ماننے والا نہیں تھا۔ اس نے پرانی چیزیں اکٹھی کرنا شروع کر دیں—زنگ آلود لوہے کے ٹکڑے، سائیکل کے پرزے، ایک پرانی کار کی بیٹری۔ کوئی استاد نہیں تھا، کوئی اوزار نہیں تھے، مگر اس کے پاس عزم تھا۔ وہ دن رات محنت کرتا رہا، اپنے ہاتھوں سے پرزے جوڑتا رہا۔
اس کے ہاتھ زخمی ہو گئے، جسم تھک گیا، مگر اس نے ہمت نہیں ہاری۔ دن ہفتوں میں بدل گئے۔ گاؤں کے لوگ دلچسپی سے دیکھنے لگے، کچھ اب بھی سر ہلا کر ہنستے تھے۔ اور پھر، وہ دن آیا جب اس کا بنایا ہوا ونڈ مل کھڑا ہو گیا۔ ولیم نے گہری سانس لی اور دعا کی کہ اس کی محنت رنگ لے آئے۔
ہوا چلی۔ پر جلنے لگے۔ اور پھر—روشنی!
ایک چھوٹا سا بلب جل اٹھا۔ ولیم کے گھر میں پہلی بار بجلی آئی تھی۔ جو چیز ایک معمولی تجربہ تھی، وہ امید کی کرن بن گئی۔ اس نے اپنے ونڈ مل کے ساتھ ایک واٹر پمپ لگایا، جس سے گاؤں میں پانی کی قلت دور ہو گئی۔
یہ خبر گاؤں سے باہر بھی پھیل گئی۔ 2007 میں، اسے TED ٹاک کے لیے بلایا گیا، جہاں اس نے اپنی کہانی دنیا کے سامنے رکھی۔ پھر اس نے *دی بوائے ہو ہارنیسٹ دی ونڈ* نامی کتاب لکھی، جو مشہور ہو گئی۔ 2019 میں، نیٹ فلکس نے اس پر ایک فلم بنائی۔
ولیم کامکوامبا، جو کبھی ایک عام گاؤں کا لڑکا تھا، اب لاکھوں لوگوں کے لیے مشعلِ راہ بن چکا تھا۔ اس نے ڈارٹ ماؤتھ کالج میں تعلیم حاصل کی اور اپنی زندگی افریقہ میں قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے وقف کر دی۔
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ علم ہی اصل طاقت ہے، عزم سب کچھ بدل سکتا ہے، اور کبھی کبھی، ایک عام سا خواب بھی دنیا کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تو اگلی بار جب کوئی کہے کہ کچھ ناممکن ہے، ولیم کو یاد کیجیے—وہ لڑکا جس نے ہوا کو قابو میں کر لیا تھا۔
Comments
Post a Comment