یونیورسٹی والوں کے نام اہم پیغام۔
کون سا
مولانا ہے جو کہتا ہے اللہ کی راہ پر چلنا آسان ہے۔ اسے شرح صدر نھی حاصل شاید۔
لوگوں کو ساتھ لگانے کے لیے دین کا وہ رخ مت دکھائیں کے لوگ دین سے باغی ہو جائیں۔
ظاہر ہے جسکو آپ یہ کے کر دین پر لائے تھے کے سب مسئلےحل ہو جائیں گے وہ جب آزمائشیں
دیکھیے گا تو سمبھل نھی پائے گا۔ اللہ کی راہ کے مسافر کو ہی تو اصل قربانی دینا
پڑتا ہے۔
حضور کی زندگی
کا مطالعہ کر لیں تو بات واضح ہو جاتی ہے۔
تبلیغ سے
پہلے لوگ صادق امین پکارتے تھے۔ مکہ کے معززین میں شمار کرتے تھے۔ جب دعوت تبلیغ
کا کام شروع کیا تو وہی لوگ جادو گر کہنے لگے۔ ذرا غور تو کریں آپکو پیار دینے
والے آپکے ساتھ وقت گزارنے والے آپکی ذرا سی مصیبت پر آپکے لئے کٹ مرنے والے جب
آپکو پتھر مارنا شروع کے دیں تو کیسا محسوس ہوتا ہے۔
صحابہ کا دین
اسلام قبول کرنے کے بعد کی زندگی کی اذیت کا مطالعہ کریں آپکو پتہ لگ جائے گا کے
گرم پتھروں پر لیٹ کر احد احد کا نارا لگانا کتنا مشکل ہے۔
چلیں آپ کی یہ
بات بھی مان لی کے وہ تو بڑے لوگ تھے اسلام کا ابتدائی دور تھا۔
اج کی مثال
اٹھا کر دیکھ لیں۔ جب آپ دین کے راستے پر چلنے شروع کرتے ہیں سب سے پہلے آپکے قریبی
دوست آپ سے دور ہونے لگتے ہیں۔ظاہر ہے جو قدم اب نماز کی طرف اٹھیں گے جو نظریں بد
نظری سے بچنے کے لیے نیچے جھکیں گی وہ کیسے اوٹنگ کے نام پر لڑکیوں کہ ساتھ گھومنے
والے دوستوں کی کمپنی میں چل سکیں گی۔ بہت کم مثالیں ایسے ہیں کے آپ کے صدقے آپکے
سب دوست بھی دین کے راستے پر چل پڑے۔ آپ اُنہیں نماز کی طرف بلائیں گے وہ آپ سے
کتراتا شروع کر دیں گے۔ آپکی کوشش ہو گی کے ویکیند پر کوئی اللہ اور اسکے سچے رسول
کا ذکر کیا جائے محفل کی صورت میں وہ آپکو مووی نائٹ کے لیے بلائیں گے۔
پھر کیسے یہ
ہو سکے گا کے اندر الف اللہ چمبے دی بوٹی لگی ہو اور اوپر رنگ غیر اله کا نظر اے۔
پھر تو سر سے لیکر پاؤں تک آپ نبی کے غلام نظر اتے ہوں گے۔ پھر وہی دوست جو پہلے
آپکے ساتھ ٹائم گزارنے کو پسند کرتے تھے اب آپ سے کنارہ کرنے لگیں گے کے کہیں نماز
کے لیے ہی نہ بلا لے۔کہیں ذکر کی طرف ہی نہ لگا دے۔ آپکے دل میں رحمان یہ بات دل دیتا
ہے کے میں خد دین پر چل رہا ہوں تو کیا ہی اچھا ہو میرے دوست بھی گمراہی سے بچ جائیں
اور شیطان دوست کے دل میں بات ڈالتا ہے کے اس بندے سے بچ کے رہ یہ تجھے روکے گا تیرے
پسند کے کام کرنے اسے۔ اسکے ساتھ لگ گیا تو تجھ سے تیری دنیا چھوٹ جائے گی۔ لوگ
تجھے مولوی کہ کر بلائیں گے۔ داڑھی رکھنے پڑے گی تجھے بھی اگر دین کے راستے پر چلے
گا۔
پر آپ نے
گھبرانا نھی ہے۔ چپ چاپ اپنے مقصد میں لگے رہنا ہے۔انسان اکیلا ہی چلتا ہے قافلے
بنتے جاتے ہیں۔ حق کے راستے کی یہی نشانی ہے۔ یہ وہ راستہ ہے جس کے مسافر نے اگر
صبر کا دامن پکڑ لیا تو پھر پھل ملنا گرانٹڈ ہے۔ جیتنے اللہ والے گزرے ہیں پڑھ کے
دیکھ لیں اُنکا نظام زندگی۔ آپکو جنگل میں اکیلے بیٹھے نظر آئیں گے اور اللہ نے وہی
شہر آباد کر دیے۔
میرا یہ پیغام
یونیورسٹیز میں پڑھنے والے ہر اس طالب علم کے لیے ہے جو فیشن زدہ، ماڈرن اور دنیا
کی محبت میں جکڑے ہوئے اللہ کے ذکر سے دور دوستوں کی صحبت میں وقت گزرتا ہے۔ آپ
اپنے راستے پر ڈٹے رہیں۔ اپنا ٹائم ٹیبل اللہ کے قانون کے مطابق بنائے رکھیں۔ کوئی
دوست آپکے ساتھ نماز پر نھی جاتا مت دل پریشان کریں۔آپکا کام پیغام دینا ہے ہدایت
دینا اللہ کا کام ہے۔ اپنے اعمال سے اثر پیدا کریں۔جتنا زروری کام ہے چھوڑ دیں اگر
نماز کا ٹائم ہے۔ وہ آپکو فلم دیکھنے کے لیے بلاتے ہیں آپ اُنہیں اللہ اور اسکا
رسول کا ذکر سننے کے لئے دعوت دیں۔ جب ایک مقناطیس کے اثر سے لوہے کا ٹکڑا کشش ہو
سکتا ہے تو اللہ کے ذکر سے غافل دل کیوں نھی راہِ راست پر آ سکتے۔ بس اللہ کے ذکر
سے اپنے دل کو آباد کرتے جائیں ماحول جیسا بھی ہو آپکے اعمال کی روحانیت سے آپکے
پاس بیٹھنے والا ضرور فیضیاب ہوگا۔
اللہ ہم سبکا
حامی و ناصر ہو
Comments
Post a Comment