Posts

ہوا کی طاقت قابو کرنے والا ولیم

 چھوٹے سے افریقی ملک ملاوی کے ایک گاؤں میں، ایک لڑکا ولیم کامکوامبا ننگے پاؤں خشک اور پھٹی ہوئی زمین پر چل رہا تھا۔ آسمان خالی تھا، زمین بنجر۔ بارشیں رک چکی تھیں، کھیت سوکھ چکے تھے۔ کھانے کی قلت نے ہر طرف مایوسی پھیلا دی تھی۔ ولیم کے خاندان سمیت بہت سے لوگ بھوک کا شکار تھے۔   جیسے جیسے خوراک کم ہوتی گئی، ولیم کے والدین کو ایک سخت فیصلہ کرنا پڑا۔ وہ اب اس کی اسکول کی فیس برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ وہ تعلیم، جسے وہ سب سے زیادہ عزیز رکھتا تھا، چھین لی گئی۔ لیکن ولیم نے ہار ماننے سے انکار کر دیا۔   ہر روز وہ اپنے گاؤں کی ایک چھوٹی سی لائبریری میں جاتا، کتابوں کے صفحات پلٹتا، علم کی تلاش میں۔ ایک دن، اس کے ہاتھ ایک کتاب لگی جس کا نام تھا *یوزنگ انرجی*۔ اس میں ونڈ ٹربائنز یعنی ہوائی چکیاں بنانے کے طریقے دکھائے گئے تھے—وہ مشینیں جو ہوا کی طاقت سے بجلی پیدا کرتی ہیں۔ ولیم نے غور سے ان تصویروں کو دیکھا۔ بجلی ان کے گاؤں میں ایک خواب تھی، لیکن اگر وہ ہوا کی طاقت کو قابو کر سکے، تو شاید وہ اپنے گھر کے لیے روشنی پیدا کر سکتا ہے؟ شاید وہ اپنے خاندان کی مدد کر سکتا ہے؟ ...

اپنی راے بنائیں۔

کامیاب انسان کی نشانیوں میں ایک یہ ہے کہ انکی رائے ہوتی ہے۔ وہ ہر معاملے پر اپنا ایک موقف اپنی ایک سوچ رکھتے ہیں۔ کسی بھی بات پر وہ آپکو ہواؤں میں تیر چلاتے نظر نھی آئیں گے۔  مجھے نھی پتہ،  میں نے اس پر غور نہیں کیا،  مجھے اس چیز کا شوق نھی،  یہ سب جواب ایک لمٹ تک ہوں تو آپکی شخصیت پر اثر نہیں ڈالتے. لیکن اگر زیادہ تر موقعوں پر آپ لوگوں کو ایک مدلل رائے کی بجائے ایسے فقروں کے پیچھے چھپتے دکھائی دیں گے تو لوگ آپکی بات سننا، آپ سے مشورہ لینا چھوڑ دیں گے۔ اور جس دن لوگوں کا اعتماد آپ سے اٹھ گیا اس دِن سے آپکی ورتھ،آپکا وقار، اور آپکی قابلیت سب گرتی جائے گی۔ جس بندے سے لوگ بات کرنا چھوڑ دیں اسکے پیچھے رہ کیا جاتا ہے۔ اس لیے جذباتی فقروں کی وجہ سے اپنا مزاج نہ بدلیں۔ مزاج ایسا رکھیں کے لوگ آپکے پاس بیٹھنا ،آپ کی بات سننا، آپ سے مشورہ لینا پسند کریں۔ اُنہیں لگے کے آپکی بات میں وزن ہوتا ہے۔ ایسا تب ہی ممکن ہے جب اُنہیں آپکی رائے سے کوئی فائدہ پہنچے گا۔ اکثر لوگوں کو اپنے ارد گرد کی خبر نہیں ہوتی۔آپ کسی سماجی موضوع پر اُن سے بات کریں وہ یا تو کام علمی کا مظاہرہ کریں گے اور ا...

حکمت جزبات سے بہتر ہے

 ایک بات اپ لکھ لیں جب تک پاکستان میں لوگ قران پاک کو ترجمے کے ساتھ پڑھنا تفسیر سمجھنا نہیں شروع کریں گے تب تک ان کو دین جذبات کی حد تک ہی نظر ائے گا۔ سورہ نحل کی ایت125 میں اللہ فرماتا ہے کہ   اپنے رب کی راہ کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلائیے اور ان کے ساتھ بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے۔ لیکن یہ ایت اپ دو بندوں کو سنائیں ان پہ اس کا مختلف اثر ہوگا ایک وہ بندہ جو حکمت سے کام لینا جانتے ہیں جنہوں نے اللہ کے نبی کی سیرت کو اچھی طرح پڑھا ہے وہ اس ایت سے یہی مطلب لیں گے کہ ہمیں دین میں نرم مزاجی برداشت حکمت سے کام لینا ہے اور جذباتی بنیادوں پہ کسی کے ساتھ کوئی دشمنی یا قتل و غارت نہیں کرنی۔الزام تراشیوں کا جواب الزام تراشی سے نہیں دینا اور اگر کسی کے بارے میں کوئی غلط بات سامنے ائے تو اس کی خوب تحقیق کرنی ہے پھر اس پہ کوئی راے قائم کرنا ہے۔ اور فیصلہ  خود نہیں دینا بلکہ قانون کے تحت معاملے کا حل نکالنا ہے۔ لیکن جب اپ یہ ایت دوسرے شخص کو سناتے ہیں جو ساری عمر جذباتی تقاریر سن کے دین کو سمجھ سکا ہے وہ اس کے مقابلے میں اپ کو دو چار ایسے واقعات سنائے گا جس سے...

سمارٹ شارک

 پاکستان میں انٹرنیٹ بندش کا شکار ہیں کئی علاقوں میں سلو چل رہا ہے واٹس ایپیجز ڈاؤنلوڈ نہیں ہو رہے ہیں ویڈیوز ڈاؤلوڈ نہیں ہو رہی اڈیو میسج نہیں جا رہے۔ اور یہ اج سے نہیں ہے پاکستان میں اپ نے اس شارق کا نام تو سنا ہوگا جو ہمارے انٹرنیٹ کے کیبلز کو کھا جاتی ہے اج کل شاید سمندر سے نکل کے خشکی کے راستے پہ اگئی ہے۔ ویسے دنیا ارٹیفیشل انٹیلیجنس میں اب تحقیق کر رہی ہے لیکن ہمارے پاس ایک ایڈوانس ٹرینڈ شارق بہت عرصے سے ہے جو اب اتنی ایڈوانس ہو چکی ہے کہ اس کو کہنا بھی نہیں پڑتا اس کا اپنا انٹرنیٹ نظام ہے اور خود ہی سمجھ جاتی ہے کہ اب پاکستان میں مذہب کے خلاف ورزی ہو رہی ہے پاکستان میں سیاسسی قائدینوں کو گالیاں دی جا رہی ہیں اب پاکستان میں دفاعی اداروں کی حق تلفی ہو رہی ہے وہ فورا اپنے گھر سے نکلتی ہے اور جا کے کیبلز کو کاٹ دیتی ہے۔  پاکستان میں بڑھتے ہوئے ڈالر ریٹ کو کنٹرول کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپ اپنے ملک میں ڈالر زیادہ سے زیادہ لے کے ائیں اور اور ڈالر کا ملک سے باہر نہ جانے دیں یعنی کہ اپنی امپورٹ کم کر دیں اب اس میں ٹیک انڈسٹری ہمارے لیے سب سے زیادہ مددگار تھی۔ اس وقت ت...

رسول اللہ سے تعلق جوڑنے کی حقیقت

 ہر مسلمان چاہتا ہے کہ وہ رسول اللہ کے ساتھ خود کو کنیکٹ کرے لیکن اس کنکشن کے اس تعلق کے کیا طریقے ہو سکتے ہیں۔ ائیے اس پر بات کرتے ہیں۔کچھ طریقے تو نہایت اسان ہیں اور اپ وائزین کی مقررین کی تقریروں میں اکثر ہی ان کا تذکرہ سنتے ہیں۔ بلکہ اگر میں یہ اکثر کا ورڈ ہٹا دوں اور کہوں کہ صرف انہی طریقوں کا تذکرہ سنتے ہیں تو غلط نہیں ہوگا۔  وہ طریقے یہ ہیں کہ اللہ کے نبی جیسی صورت بنا لیجیے داڑھی رکھ لیجیے شلوار قمیض پہن لیجئے جیسے اللہ کے نبی چلتے تھے ویسے چلنا شروع کر دیجیے جیسے اللہ کے نبی کھاتے تھے ویسے کھانا شروع کر دیجیے جیسے اللہ کے نبی دھیمے مزاج سے بولتے تھے ویسے بولنا شروع کر دیجیے جیسے وہ ہنستے تھے ویسے ہنسنا شروع کر دیجیے یعنی کہ ان کی ہر ہر سنت کو اپنا لیجیے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اللہ کے نبی کی سنت کے اندر صرف یہی طریقہ شامل ہیں۔  کیا کبھی اپ کو کسی نے یہ بتایا کہ اللہ کے نبی کی بات کرنے کی صلاحیت اور پریزنٹیشن سکلز بہترین تھیں۔ چاہے کسی بادشاہ سے بات کرنی ہو کسی ملک کے سفیر سے بات کرنی ہو یا اپنے کسی غریب صحابی سے بات کرنی ہے اللہ کے نبی کبھی ہچکچاہٹ نہیں محسوس کرتے ...

واقعہ کربلا اور بایسویں صدی

واقعہ کربلا میں نواسہ رسول کو شہید کر دیا گیا۔اسکی جتنی مزمت کی جاے کم ہےلیکن کیا صرف مزمت کر دینا کافی ہے۔ تاریخ اسلام کے اتنے بڑے واقعہ میں کیا مزمت کے سوا کچھ نہیں؟  مساجد میں ممبر سے ہر سال تقاریر میں یہ بتایا جاتا ہے کہ مولا حسین اور سب گھر والوں پر پانی بند کر دیا گیا، ننھے بچوں کو شہید کر دیا گیا، نیزوں اور تیروں کا استعمال کیا گیا، شہدا کے سر تن سے جدا کر کے یزید کو پیش کیے گئے، خواتین سے عزت سے پیش نہیں آیا گیا- اسکے علاوہ اور بھی بہت سے مظالم کی داستاں موجود ہیں اور برحق ہیں۔ جس سے نہتے اہل بیت پر ہوۓ ظلم  پر دل دکھتا ہے اور خون کے آنسو بھی روتا ہے۔ اور سوشل میڈیا پر عاشورہ کے دن کی عبادات کرنے، نفلی روزہ رکھنے اور کھانے تقسیم کرنے کے بارے میں احادیث کو شیئر کیاجاتا ہے۔  یہ سب اپنی جگہ بلکل درست ہے لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا اتنی عظیم قربانی محض یہی معنی رکھتی ہے یا اس میں تربیت کا بھی کچھ سامان ہے؟ کربلا کے پیچھے اصل محرکات کو جاننے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی؟ کیوں ممبر سے یہ نہیں بتایا جاتا کہ خلاف راشدہ کیسے ختم ہوی، کیسے یزید تخت نشین ہوا؟ کیسے صحابہ کے ز...

مجھے ہے حکم آذاں

 ‎علما کرام سے عرض ہے کہ یہ ملک ہے تو ہی آپ کے ممبر پر امن ہیں۔ یہ ملک نا رہا تو اپکو بڑی بڑی جذباتی تقریریں کرنے کے لیے کوی ٹھنڈے اے سی والی مسجد نہیں میسر آے گی۔  یقین نا آے تو کشمیر ، اور فلسطین میں دیکھ لیں۔ ‎اس ملک کی سالمیت اپ سے تقاضا کرتی ہے کہ حکمران چننے کے لیے اپنے معیار پر غور کریں۔اس قوم کا ایمان بدر کے تین سو تیرہ والا نہیں ہے کہ فرشتے مدد کو نازل ہوں گے۔ اگر اللہ نے اندھوں میں کانا راجا چننے کا موقع فراہم کیا ہے تو اس کو ضائع مت کریں۔  ‎اگر آج عمران خان کا ساتھ اپ اس لیے نہیں دے رہے کہ وہ اپک بے دین نظر اتا ہے تو میرے الفاظ یاد رکھیے گا کہ دین دار   حکمران کا جو میعار اپ نے سیٹ کر رکھا ہے قیامت تک وہ حکمران نہیں آے گا۔ ‎جو شخص کفار کے سب سے بڑے مرکز یو این او کے فلور پر بیٹھ کر یہ کہے کے جب کوی ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو ہمارا دل دکھتا ہے ایسے شخص سے اپ اس لیے مخالفت نہیں رکھ سکتے کہ اس کے منہ پر داڑھی نھیں وہ جوانی میں پلے بواے تھا یا اس کو  خاتم النبین کا لفظ اردو میں بولنا نھیں آتا۔ ‎خدارا ان مفروضوں پر مت چلیے کہ وہ یہودی ایجنٹ ہے ...