واقعہ کربلا اور بایسویں صدی
واقعہ کربلا میں نواسہ رسول کو شہید کر دیا گیا۔اسکی جتنی مزمت کی جاے کم ہےلیکن کیا صرف مزمت کر دینا کافی ہے۔
تاریخ اسلام کے اتنے بڑے واقعہ میں کیا مزمت کے سوا کچھ نہیں؟
مساجد میں ممبر سے ہر سال تقاریر میں یہ بتایا جاتا ہے کہ مولا حسین اور سب گھر والوں پر پانی بند کر دیا گیا، ننھے بچوں کو شہید کر دیا گیا، نیزوں اور تیروں کا استعمال کیا گیا، شہدا کے سر تن سے جدا کر کے یزید کو پیش کیے گئے، خواتین سے عزت سے پیش نہیں آیا گیا- اسکے علاوہ اور بھی بہت سے مظالم کی داستاں موجود ہیں اور برحق ہیں۔ جس سے نہتے اہل بیت پر ہوۓ ظلم پر دل دکھتا ہے اور خون کے آنسو بھی روتا ہے۔ اور سوشل میڈیا پر عاشورہ کے دن کی عبادات کرنے، نفلی روزہ رکھنے اور کھانے تقسیم کرنے کے بارے میں احادیث کو شیئر کیاجاتا ہے۔
یہ سب اپنی جگہ بلکل درست ہے لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا اتنی عظیم قربانی محض یہی معنی رکھتی ہے یا اس میں تربیت کا بھی کچھ سامان ہے؟
کربلا کے پیچھے اصل محرکات کو جاننے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی؟ کیوں ممبر سے یہ نہیں بتایا جاتا کہ خلاف راشدہ کیسے ختم ہوی، کیسے یزید تخت نشین ہوا؟
کیسے صحابہ کے زندہ ہوتے ہوے نواسہ رسول کربلا میں تنہا رہ گئے؟
اپ ان سب سوالوں کے جواب اپنی اپنی مساجد کے علما سے پوچھنا شروع کریں تاریخ کی کتابوں میں پڑھنا شروع کر دیں پھر واقعہ کربلا اپکو محض واقعہ نہیں ایک درس لگنا شروع ہو گا۔
پھر سمجھ اے گی کہ امام حسین نے اپنے وقت کے ظالم بادشاہ کی اطاعت کرنے سے منع کر کے اس عظیم قربانی سے امت کو پیغام دیا کہ اپنے اپنے وقتوں کے ظالم حکمرانوں کی اطاعت مت کرنا۔
ہمارا تو اج حال یہ ہے کہ واقعہ کربلا سنا کر آخر میں ممبر سے حکمرانوں کے لیے سلامتی کی دعایں کی جاتی ہیں۔ اگر کرپٹ نظام میں رشوت دینی پڑ جاے تو ہم مزاہمت کرنے کی بجاے اپنا جائز کام کے لیے رشوت کو حلال سمجھ لیتے ہیں۔ محلے میں کسی گھر میں پولیس ناجائزگھس جاے تو ہم یہ سوچ کر خاموش رہتے ہیں کہ کہیں اگلا نمبر ہمارا نا لگ جاے۔ اپنے علاقے کہ ایم این اے ایم پی اے جس کے کرپٹ ہونے کا دل کو یقین ہوتا ہے کے سامنے ہم حق کی بات نہیں کر سکتے کیونکہ ہم نے اپنے کام نکلوانے ہوتے ہیں۔
سب اپنے اپنے کام نکلوانے کے لیے کرپٹ سسٹم اور ظالم حکمرانوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔ ایسا کر کے کس منۂ سےہم ذکر حسین کر لیتے ہیں۔ ذکر حسین کیا صرف اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہر سال دس محرم کو تقریر کر دی جاے تقریر سن لی جاے روزہ رکھ لیا جاے حلیم بانٹ دیا جاے ؟
یا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ لوگوں کو بتایا جاے کس طرح مولا علی کے بعد خلافت بادشاہت میں بدل گئ ،پھر کس طرح یزید حکمران بنا،اور کیوں امام حسین نے یزید کی بیعت سے انکارکیا ؟
اس کے بعد ہی سمجھ اے گی کہ واقعہ کربلا صرف مرثیہ پڑھنے کا تقاضا نہیں کرتا۔ اس قربانی کا اصل مفہوم ظالم کے سامنے حق بات کہنا ہے۔
اج بایسویں صدی میں سارا نظام ہی یزیدیت کا شکار ہے اور ہمارا فوکس ابھی تک اس بات پر نہیں کہ ہم امام حسین کی قربانی سے ہمت دلیری شجاعت اور قائدانہ صلاحیت سیکھیں۔ بلکہ ہمارا فوکس ہے کہ لوگوں کو ایسے انداز میں واقعہ کربلا سنایں جس سے وہ دھاڑیں مار مار کر رویں اور یزید کو گالیاں دے کر دل کوتھنڈا کر لیں۔
اور اگلے دن یہ سوچ کر ناجائز کام کرتے رہیں کہ سسٹم ہی خراب ہے۔
وللہ اعلم-
Comments
Post a Comment