پورا بٹیر
انگریزی سیکھ لو کیونکہ دنیا کے ساتھ چلنا ھے اور دنیا کی سپر پاور یہ بھاشا بولتی ھے اور سارا لٹریچر اسی زبان میں ھے۔کوی اسکو اجکل بکنے والا چورن کہتا ھے تو کوی ماڈرن دنیا کا تقاضا۔
لیکن جب یہ تقاضا کیا جائے کے عربی سیکھ لو تا کے قرآن سمجھ آ سکے اور تھوڑے ٹائم میں زیادہ احکامات پڑھے جا سکیں تو اعتراض کرتے ہیں کے اسکی کیا ضرورت۔ یہ ہماری زبان نہیں۔ عربیوں کی زبان ہے۔
اور کچھ عرصہ پہلے پاکستان میں جب انگریزی کو سرکاری سکولوں میں زبردستی نافذ کیا گیا تو انگریزی سے پیار کرنے والے خود کو ٹیکنیکل سمجھنے والے کسی دوست نے اعتراض نھی کیا- حالانکہ وہ کۂہ سکتے تھے کے قومیں اپنی قومی مادری زبانوں میں ترقی کرتی ھیں۔
جب جب پاکستان میں مذھبئ طبقہ کسی بات پر شدت دکھاتا ھے تو ھمارے نیم مذھبی دوست کہتے ھیں کے دین چند مولویوں کے ھاتھ میں تھما رکھا ھے اس لیے معاشرہ میں یہ شدت پسندی ھے ھر بندے کو چاھیے خود دین پڑھے اور عمل کرے ھمارا دین تو بھت اسان ھے۔ لیکن دین پڑھنے کے لیے پہلا سورس قرآن ہے۔ اور وہ اس لیے سمجھ نہیں آتا کیوں کے عربی نہیں اتی۔
اچھا اب سوال یے ھے کے انگریزی سمجھنے کے لیے بچپن سے انگریزی سیکھاتے ھیں تب جا کر انگریزی میں لکھا پیپر سمجھ اتا ھے۔ لیکن دین کو سمجھنے کے لیے قران جس زبان میں ھے وہ کیوں نہ سکھای جاے؟ اور پھر بچہ بڑا ھو کر کسی مولوی کی باتوں میں ا کر شدت جزبات میں کچھ کر گزرے تو کہتے ھیں کہ اس کو چاھیے تھا خود دین پڑھے۔
اب کوی یے نہ سوچے کے شدت پسند بس دین میں ھوتے ھیں۔ یے شدت پسند تو ھر طبقہ میں پیدا ھو جاتے ھیں جس کاُجتنا بس چلتا ھے وہ اتنی شدت سکھاتا ھے۔ مولوی دین کے نام پر پیروکار کو عورت کے پردے، اس کی تعلیم پر پابندی، مردوں کی داڑھی، ٹخنوں سے اوپر شلوار جیسے مسعلوں میں پھنساے رکھتا ھے تو دوسری طرف انگریزی شدت رکھنے والے سیکورٹی کے نام پر پورے پورے ملک اجاڑ کر رکھ دیتے ھیں۔
اھم بات۔
ایسا نھی ھے کے عربی سیکھ کر اپکے اخلاق فوراا بدل جایں گے۔اپکی نظریں جھک جایں گی اپکے ھاتھوں سے لوگ محفوظ ھو جایں گے۔ بلکہ میرا ماننا ھے کے قران کو عربی میں پڑھ کر سمجھ اے گی کے کون سے ٹاپک اھمیت والے ھیں اور کون سے نھی۔
اپکو سمجھ اے گی کے عورت کا پردہ امت کے زوال کی وجہ نھی صرف۔
اپکو سمجھ اے گی کے نیک مرد کی نشانی صرف داڑھی نھی ھے۔
اپکو سمجھ اے گی کے بزرگوں کے قصہ سنا کر دین پھیلانا اصل طریقہ نھی۔
اپکو سمجھ اے گی کے کافر دنیا کی پلید مخلوق نھی ھے
اپکو سمجھ اے گی کے اللہ کے نام پر کسی بے گناہ کا خون بہانا جائز نھی۔
اپکو سمجھ اے گی کے قران تو غور فکر کی تعلیم دیتا ھے۔
باتیں تو اتنی ھیں کے لکھتا جاوں تو تحریر ختم نہ ھو پر گزارش کے ساتھ بات ختم کرتا ھوں کے کسی نظرے پرُتنقید سے پہلے اسے پڑھا ضرور کریں۔
اگر اپ نے زندگی میں ایک بار بھی قران کو خود ترجمۂ سے نھی پڑھا تو تنقید کرنےُکاُجواز بھی کیسا۔
Comments
Post a Comment