Posts

Showing posts from 2022

مجھے ہے حکم آذاں

 ‎علما کرام سے عرض ہے کہ یہ ملک ہے تو ہی آپ کے ممبر پر امن ہیں۔ یہ ملک نا رہا تو اپکو بڑی بڑی جذباتی تقریریں کرنے کے لیے کوی ٹھنڈے اے سی والی مسجد نہیں میسر آے گی۔  یقین نا آے تو کشمیر ، اور فلسطین میں دیکھ لیں۔ ‎اس ملک کی سالمیت اپ سے تقاضا کرتی ہے کہ حکمران چننے کے لیے اپنے معیار پر غور کریں۔اس قوم کا ایمان بدر کے تین سو تیرہ والا نہیں ہے کہ فرشتے مدد کو نازل ہوں گے۔ اگر اللہ نے اندھوں میں کانا راجا چننے کا موقع فراہم کیا ہے تو اس کو ضائع مت کریں۔  ‎اگر آج عمران خان کا ساتھ اپ اس لیے نہیں دے رہے کہ وہ اپک بے دین نظر اتا ہے تو میرے الفاظ یاد رکھیے گا کہ دین دار   حکمران کا جو میعار اپ نے سیٹ کر رکھا ہے قیامت تک وہ حکمران نہیں آے گا۔ ‎جو شخص کفار کے سب سے بڑے مرکز یو این او کے فلور پر بیٹھ کر یہ کہے کے جب کوی ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو ہمارا دل دکھتا ہے ایسے شخص سے اپ اس لیے مخالفت نہیں رکھ سکتے کہ اس کے منہ پر داڑھی نھیں وہ جوانی میں پلے بواے تھا یا اس کو  خاتم النبین کا لفظ اردو میں بولنا نھیں آتا۔ ‎خدارا ان مفروضوں پر مت چلیے کہ وہ یہودی ایجنٹ ہے ...

سیاست+عبادت=دین

 جو مدینہ میں ننگے پاوں چلا،  جس نے رحمت العالمین کانفرس کروای، جس نے اقوام متحدہ میں کھڑا ہو کر کہا کہ جب کوی ھمارے نبی کی شان میں غلط بات کرتا ہے تو ہمارا دل دکھتا ہے جس نے اسلاموفوبیا پر دنیا کہ سامنے مقدمہ لڑا جس نے مدینہ کی اسلامی ریاست کی طرز پر پاکستان کوبنامے کی بات کی اس پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ اس نے مذھب کی توہین کی۔ اگر اوپر بیان کیے ہوے کاموں کہ بعد بھی اس شخص سے توہین اسلام جیسے سخت ناپسندیدہ کام کی امید کی جا سکتی ہے تو پھر میرے اور اپکے ایمان پر بھی کسی دن ایسا ھی الزام لگایا جا سکتا ہے۔ یہ گستاخ اور بے ادب کے سرٹیفیکیٹ جب سے بٹنا شروع ہوے ھیں اس ملک میں کوی محفوظ نھیں ھے۔ پہلے تو اقلیتوں کو اس الزام کی بھینٹ چڑھایا جاتا تھا اب یہ چنگاری مسلمانوں کہ اپنے گھروں تک پہنچ گئ ہے۔ جو علما اج بھی اس چنگاری کو بھجانے کہ لیے کوی کردار ادا نھیں کررہے اور چپ چاپ تماشا دیکھ رہے ہیں وہ اس لمحہ کی فکر کریں جب یہ چنگاری شعلہ بن کر ان کے مرکزوں کا رخ کرے گی۔ ایسے مواقع پر دیندار لوگوں کی جانبداری دیکھ کر دل بہت دکھی ہوتا ہے۔ سیاسی مقاصد کہ لیے ایک شخص پر توہین مذہب کا ال...

امربلمعروف

 کن کاموں میں لگے ہو  بس جاو ماتھے ٹیکو عبادتیں کرو تمھارا کیا کام نظام کے ساتھ نا انصافی ہوتی رہے، ظالم حکمران بنتے رہیں، تم بس واقعہ کربلا پر ہر سال نوحہ کرتے رہو۔ تم کیوں امت کو یہ بتاتے ہو کہ امام نے تو ظالم حکمران کی بیعت کرنے سے انکار کیا تھا۔تم بھی سب کی طرح سال میں ایک بار غم حسین کیا کرو اور بس۔ تم کیوں یہ بتاتے ہو کہ امام کا پیغام تھا کہ جہاں حق باطل کا معرکہ ہو وہاں حق کہ ساتھ ڈت جاو۔ تم کیوں حکمت والے دین کو اپنانے کی بات کرتے ہو۔ تم بھی جزباتی تقریروں والا دین اپنا لو۔ تم کیوں یہ بتاتے پھرتے ہو کہ اس شخص کا ساتھ دو جو حضور کی ناموس کی حفاظت کے لیے کفار کی اسمبلی میں بیٹھ کر بات کرتا تھا تم بھی بس سڑکوں پر جلاو گھیراو کر کے ناموس رسالت کی بات کرنے والوں کی صف میں شامل ہو جاو۔ تم کیوں بتاتے پھرتے ہو کہ اس شخص کا ساتھ دینا ضروری تھا جو امر بالمعروف کی تشریح باقی سب ملاوں سے مختلف کرتا تھا۔ جو کہتا تھا کہ اگر حکمران بدنیت ہو وعدہ خلاف ہو کرپٹ ہو اسکا ساتھ نہ دو۔ یہ بھی امربلمعروف ہے۔ تم بھی امربلمعروف کی تشریح بس یہ کرو کہ کسی کو نماز کا کہہ دینا ہی امربلمعروف ہے۔ کسی...

اقامت دین

جب بھی دو لوگ ایک جگہ اکٹھے رہتے ہیں انہیں اپنے معاملات کے لیے کسی اصول کی ضرورت پڑتی ہے۔ جیسے میاں بیوی کی مثال لیں تو ایک گھر کی ذمہ داری پوری کرتا ہے تو دوسرا پارٹنر باھر کے کام کا ذمہ لیتا ہے۔ اور ایکدوسرے کا خیال رکھ کر وسائل کو استعمال کیا جاتا ہے۔ امدنی کہ اندر دونوں برابر خرچہ کرتے ہیں۔ یہ نھی ہوتا کہ شوہر آمدنی میں سے خود اچھے کپڑے خرید لے اور پیچھے اتنے پیسے بھی نہ بچیں کہ عورت کھانا کھا سکے نہ ھی عورت اپنے بننے سورنے پر اتنے پیسے لگاتی کہ شوھر کہ لیے دوایاں خریدنے کہ پیسے نہ بچیں۔ اور نہ میاں بیوی وسائل کا ایسے استعمال کرتے ہیں کہ بچوں کہ لیے کچھ نہ بچے۔ اگر دونوں پارٹنرز میں سے ایک بھی دوسرے کا خیال کرنا بند کر دے تو وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم شروع ہو جاتی ہے اور انتشار پھیلنے لگتا ہے۔ اگر شوہر کو دوستوں کہ ساتھ آوٹنگ زیادہ اھم لگنے لگے اور گھر والوں کہ لیے بنیادی ضرورت کہ پیسے نہ بچیں تو پھر ایک بغاوت جنم لیتی ہے۔ اور انتہای کشیدگی کے عالم میں ہاتھا پائ اور پھر علحیدگی تک بات آ جاتی ہے۔ الغرض ذمہ داری کا تعین کر کے کچھ اصول بنا کر ذندگی گزاری جاتی ہے۔ بنا اصول کہ پر امن زن...