آزاد قیدی

. اماں میں بڑی ہو کر آزاد بنوں گی کیا مطلب تیرا ثوبیہ ، ابھی تو کون سا قید ہے؟ اماں تو کتنی بھولی ہے . تو نے ساری عمر اس ایک گھر کی دیواری میں گزار دی ہے . کیا کبھی تیرے اندر آزاد عورت بننے کی خواہش پیدا نہیں ہوئی؟ اب كے تو ثوبیہ کی اماں کو جیسے ہوش نا رہا ہو . فوراً کام چھوڑ کر بیٹی کی طرف آئی. اماں: کیا آزادی کی باتیں کر رہی ہے بیٹی ؟ ہم سب آزاد ہیں . اور میرا گھر یہ چار دیواری یہاں میں آزادی سے رہ رہی ہوں. سچ بتا آج کیا پڑھایا تیری مس نے. ثوبیہ بولی: اماں ایک نئی مس آئی ہے . اُس نے آج ہمیں سکھایا کے ہم لڑکیوں کی آزادی کیا ہوتی ہے . یہ جو تو صبح صبح مجھے تیار کرتی ہے۔ میرے سر پر ڈوپٹہ لپیٹ کر اسکول بھیجتی ہے. پھر ابراہیم بھائی کو نیند سے اٹھا کر کہتی ہے جا پہلے ثوبیہ کو چھوڑ آ اسکول پھر ناشتہ کریو آ کر. پھر اسکول میں خرچے کے لیے ابّا کی جیب سے پیسے نکال کر مجھے دیتی ہے. یہیں سے تو تو میری آزادی سلف کرنی کی بنیاد رکھتی ہے . تیرے ہاتھ کا ناشتہ ، ابّا کے جیب کے پیسے ، ابراہیم کی سائیکل کی سواری یہیں سے تو نے میرے محتاج ہونے کے نظریے کی بنیاد رکھ دی۔ اچھا رک ذرا ، اماں نے ٹوک...