شدید مرد
اب تو کپڑے بھی پورے تھے۔ رات کا پہر بھی نھی تھا۔تنہای میں واک شاک بھی نھی ھو رہی تھی۔کسی بواے فرینڈ کے ساتھ دہی بھلے بھی نھی کھا رھی تھی۔ گھر میں اکیلی بھی نھی تھی۔ چار سو لوگوں کے بیچ ایک عورت اگر مھفوظ نھی تو یقین جانیے کب کس کی بہن بیٹی ایسے مینار پاکستان پر اچھال دی جاے کوی نہی جانتا۔ اب تو بس یے رہ گیا ھے کے خواتین خود کش جیکٹ پہن کر باھر نکلا کریں بلکہ شاید باھر نھی گھر کے اندر بھی ایسے ھی تیار بیٹھی رھیں کیا پتہ کب ضرورت پڑ جاے۔عورت کے لیے مرد کی طبیعت میں پای جانےُوالی علاقائ خاندانی اور قبائلی سو کالڈ غیرت کو مذھب سے الگ کیا جانا اب نا گزیر ھو گیا ھے۔ ھونا تو یے چاھیے گھر کا مرد اور عورت اپنے بیٹوں کو پوچھے کے تم مینار پاکستان پر تھے اور اس ظلم کو کیوں نہ روک سکے۔ اور تسلی بخش جواب نا ملنے پر انھیں خود الٹا لٹکایں۔ اور قوم کو پیغام دیں کے ھماری یوتھ تو بگڑی ھوی ھے لیکن ابھی اولڈ جنریشن میں سینس باقی ھے۔ تا کے پیغام جاے کے ھاں ابھی معاشرے میں اچھے لوگ ھیں۔لیکن کیا کہیے اس قوم کا جس کا بچہ، جوان،اور بوڑھا سب ھی شدید مرد ھیں۔ مینار پاکستان پر موجود ان شدید مردوں...